Aaj mujhe Pata Chale - Urdu Hindi Love Poetry

Aaj mujhe Pata Chale

آج مجھے پتا چلا
چہرے خوشیوں سے نہیں تکلیفوں سے بدلتے ہیں

ﮔﻠﯽ ﮔﻠﯽ ﻣﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺑﭽﮭﯽ ﮨﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺭﺳﺘﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯ ﭼﻞ
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﺗﻨﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﻧﮑﻞ

ﺍﯾﮏ ﺳﻤﮯ ﺗﺮﺍ ﭘﮭﻮﻝ ﺳﺎ ﻧﺎﺯﮎ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﺮ
ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﻭﻗﺖ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﮐﮫ ﮐﮯ ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻨﮕﻞ

ﯾﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﺏ ﺗﮏ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﯼ ﺷﺎﻡ ﻣﺠﮭﮯ
ﺗﻮ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎﺗﮭﺎ ﮐﺎﺟﻞ

ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﻧﺌﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺩﮬﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﭩﮑﺘﺎ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﺮﯼ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻧﺒﮭﮯ ﮔﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﻓﮑﺮﻭ ﻋﻤﻞ

ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻨﮧ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺩﯾﮑﮫ ﺍﺱ ﮐﺎﻟﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ
ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﺗﯿﺮﺍ ﮨﻤﺮﺍﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺮﮮ ﭼﻠﻨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﻞ
بےبسی کی چادر میں
چھید تو بہت سے ہیں
پھر بھی اس کے دامن میں
اک سکون سا بھی ہے

دھوپ چھاؤں کے لمحے
اس میں ہی گزاریں ہیں
بارشوں کے موسم میں
بھیگتے رہے ہیں ہم
دلخراش لمحوں سے

داغ داغ ہے چادر
ان کہی سی کچھ باتیں
اس کی خوشبوؤں میں ہے
دل لگی سی کچھ یادیں
اس کی وسعتوں میں ہیں
بے قراری کے نغمے

جا بجا منقش ہیں
ہم نے زندگی ساری
بےبسی کی چادر کی
قید میں گزاری ہے
ہاں تیرے بنا جاناں
زندگی ہی ہاری ہے

اے دل ناداں
اے دل ناداں آرزو کیا ہے
جستجو کیا ہے ہم بھٹکتے ہیں

کیوں بھٹکتے ہیں دشت و صحرا میں
ایسا لگتا ہے موج پیاسی ہے
اپنے دریا میں کیسی الجھن ہے کیوں یہ الجھن ہے
ایک سایہ سا روبرو کیا ہے کیا قیامت ہے

کیا مصیبت ہے کہہ نہیں سکتے کِس کا ارماں ہے
زندگی جیسے کھوئی کھوئی ہے حیراں حیراں ہے
یہ زمیں چپ ہے آسماں چپ ہے
پھر یہ دھڑکن سی چارسو کیا ہے

کہیں چاند راہوں میں‌ کھو گیا، کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا، میری رات کیسے چمک گئی
-
میری داستاں کا عروج تھا تیری نرم پلکوں کی چھاؤں‌ میں
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تیری آنکھ کیسے جھپک گئی
-
کبھی ہم ملے بھی تو کیا ملے، وہی دوریاں‌ وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے، نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
-
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں
تیری یاد شاخِ گلاب ہے جو ہوا چلی تو لچک گئی

اک نیا رشتہ بنا ہے ' دِل سے دل مِلنے کے بعد
دھڑکنوں نے کچھ کہا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد

اب جدائی کا تصوُّر ہے ' نہ مِلنے کا خیال
مجھ کو یہ کیا ہو گیا ہے؟ دِل سے دل مِلنے کے بعد

پیاس آنکھوں میں دَھری تھی اور لب خاموش تھے
گویا اَمرت پی لیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد

مَلگَجی سی شام میں اک چاند کا سایہ تھا وہ
اُس کو بس سوچا کِیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد

ہر طرف صحرا تھا ' کانٹے تھے ' سُلَگتی رَیت تھی
کیسا جَل تھل ہو گیا ہے' دِل سے دل مِلنے کےبعد
Powered by Blogger.