Kar K Kajal Se Dosti Ek Din - Urdu Hindi Love Poetry

Kar K Kajal Se Dosti Ek Din

Kar K Kajal Se Dosti Ek Din
Main Bhi Utrunga Teri Ankhon Mein...

کوئی نہیں ہے
جو اس کو جا کر یقین دلائے

کہ اب بھی اس کے گماں میں اکثر

ذرا سی آہٹ پہ چونکتے ہیں
جو اس کی قامت کے شک میں ڈالے
ہم اس کو مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو
اُس جھیل کنارے پل دو پل
اک خواب کا نیلا پھول کھلے
وہ پھول بہا دیں لہروں میں

اک روز کبھی ہم شام ڈھلے
اُس پھول کے بہتے رنگوں میں

جس وقت لرزتا چاند چلے
اُس وقت کہیں ان آنکھوں میں اُس بسرے پل کی یاد تو ہو

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو
پھر چاہے عُمر سمندر کی

ہر موج پریشاں ہو جائے
ہر خواب گریزاں ہو جائے

پھر چاہے پھول کے چہرے کا
ہر درد نمایاں ہو جائے

اُس جھیل کنارے پل دو پل وہ رُوپ نگر ایجاد تو ہو
دن رات کے اس آئینے سے وہ عکس کبھی آزاد تو ہو
اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو

بہت ممکن تھا
میرے پاؤں ،میرے زیست کے
کانٹے نکل جاتے

بہت ممکن تھا
میری راہ کے پتھّر پگھل جاتے
جو دیواریں میرے رستے میں حائل تھیں
میرے آگے سے ہٹ جاتیں

اگر تم آنکھ اٹھا کر دیکھ لیتے
کوہساروں کی طرف اک پل
چٹانیں اک تمہاری جنبش ابرو سے کٹ جاتیں
بہت ممکن تھا

انگاروں بھری اس زندگانی میں
تمہارے پاؤں کے اجلے کنول کھِلتے
رفاقت کی سنہری جھیل میں
دونوں کے عکس ضوفشاں بنتے

بس اک خواب مسلسل کی فضا رہتی
ہماری روح کب ہم سے خفا رہتی
یہ سب کچھ عین ممکن تھا
اگر تم مجھ کو مل جاتے

ﺍﮎ ﻗﺼﮧ ﺍﮌﺗﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ .
ﺟﻮ ﺳﺒﺰ ﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﮎ ﻫﻮﮮ

ﺍﮎ ﻧﻮﺣﮧ ﺷﮩﺪ ﮐﮯ ﭼﮭﺘﻮﮞ ﮐﺎ
ﺟﻮ ﻓﺼﻞ ﮔﻞ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﮐﮫ ﮨﻮﺋﮯ

ﮐﭽﮫ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ
ﺟﻮ ﺑﯿﭻ ﻧﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﭨﻮﭦ ﮔﺌﮯ

ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ
ﺟﻮ ﺑﯿﭻ ﺑﻬﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭦ ﮔﺌﮯ

ﺗﻢ ﺩﺷﺖِ ﻃﻠﺐ ﻣﯿﮟ ﭨﻬﺮﮔﺌﮯ
ﮨﻢ ﻗﺮﯾﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ﮔﺌﮯ

ﯾﮧ ﺑﺎﺯﯼ ﺟﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺯﯼ ﮨﮯ
ﺗﻢ ﺟﯿﺖ ﮔﺌﮯ ﮨﻢ ﮨﺎﺭ ﮔﺌﮯ ۔۔۔۔

رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے
جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے

کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستی
کیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے

ایک پل چھین کے انسان کو لے جاتا ہے
پیچھے رہ جاتے ہیں سب ساتھ نبھانے والے

لوگ کہتے ہیں کہ تو دور افق پار گیا
کیا کہوں اے مرے دل میں اتر آنے والے
.
جانے والے تری مرقد پہ کھڑا سوچتا ہوں
خواب ہی ہوگئے تعبیر بتانے والے

ہر نیا زخم کسی اور کے سینے کا سعودؔ
چھیڑ جاتا ہے مرے زخم پرانے والے
Powered by Blogger.